حضرت اليسع عليہ السلام

''اليسع''جن كانام صرف دومرتبہ قران ميں ايا ہے (1)

قران كى تعبير اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ بھى خدا كے بزرگ پيغمبروں ميں سے تھے اور ان بزرگوں ميں سے تھے جن كے بارے ميں فرماياگيا ہے _''ہم نے ان ميں سے ہر ايك كو عالمين پر بر ترى و فضيلت بخشي_''(2)

بعض كا نظريہ يہ ہے كہ يہ بنى اسرائيل كے مشہور پيغمبر ''يوشع بن نون'' ہيں جن پر ''الف ولام ''داخل ہوا ہے اور اس كا ''شين''''سين''سے بدل گيا ہے اور كسى غير عربى كے نام پر يہ عبرى نام ہے ،الف و لام كا داخل ہونا كوئي نئي چيز نہيں ہے ،جس طرح سے كہ عرب ''اسكندر''كو ''الاسكندر''كے نام سے پہچانتے ہيں _

جب كہ بعض دوسرے اسے ايك عربى لفظ سمجھتے ہيں جو ''يسع ''(مادہ ''وسعت''فعل مضارع)سے ليا گيا ہے اور اسمى پہلو اختيار كر نے كے بعد الف و الام جو مشخصات اسم ميں سے ہے اس پر اگيا ہے _

سورہ انعام كى ايت اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ اولاد ابراہيم عليہ السلام ميں سے تھے ليكن يہ واضح نہيں كرتى كہ ايا وہ بنى اسرائيل ميں سے تھے يا نہيں ؟تو ريت كى كتاب ''بادشاہان ''ميں ان كانام ''اليشع ''بن''شافات''لكھا ہوا ہے اور عبرانى زبان ميں اليشع كا معنى ''ناجي''اور'' شافات''كامعنى ''قاضي'' ہے_


(1)سورہ ص ايت 48

(2)سورہ انعام ايت 86

بعض اسے اور ''خضر(ع) ''كو ايك ہى سمجھتے ہيں ليكن اس سلسلے ميں كوئي واضح دليل موجود نہيں ہے اور يہ جو بعض اسے''ذالكفل'' ہى سمجھتے ہيں تو يہ قرآن كے صريح بر خلاف ہے كيونكہ قرآن نے ذالكفل كا ''اليسع''پر عطف كيا ہے _بہر حال وہ ايك بلند مقام اور پر استقامت پيغمبر ہيں اور ان كى زندگى سے سبق حاصل كرنے كے لئے ہمارے لئے يہى كافى ہے _

* * * * *