اس ميں تو كوئي شك نہيں كہ حضرت اليا س عليہ السلام خدا كے عظيم انبياء ميں سے ايك ہيں اورقرآنى ايات نے يہ مسئلہ صراحت كے ساتھ بيان كيا ہے كہ'' الياس خدا كے رسولوں ميں سے تھے''_(1)
اس پيغمبر كانام قران مجيد كى دو ايات ميں ايا ہے ايك تو سورہ صافات ميں اور دوسرا سورہ انعام ميں چند انبياء كے ساتھ _
ليكن اس بارے ميں كہ قران ميں جن انبياء كا نام ايا ہے انہى ميں سے ايك پيغمبر كانام الياس ہے يا يہ كسى پيغمبر كا مستقل نام ہے نيز اس كى خصوصيات كيا ہيں ؟اس ضمن ميں مفسرين ميں مختلف نظريات پائے جاتے ہيں ،ان كا خلاصہ كچھ يوں ہے _
الف:_بعض كہتے ہيں كہ'' الياس''،''ادريس''كا دوسرانام ہے (كيونكہ ادريس كا دوسرا نام'' ادراس'' بھى تلفظ ہوا ہے اور وہ مختصر سى تبديلى كے ساتھ الياس ہو گيا)_
ب:_بعض كا كہنا ہے كہ الياس بنى اسرائيل كے پيغمبروں ميں سے ہيں ''ياسين''كے فرزند ہيں اور موسى عليہ السلام كے بھائي ہارون كے نواسوں ميں سے ہيں _
ج:_كچھ كا يہ بھى كہنا ہے كہ الياس خضر كا دوسرا نام ہے جب كہ بعض دوسروں كا كہنا ہے كہ الياس خضر
(1)سورہ صافات آيت123
كے دوستوں ميں سے ہيں اور دونوں زندہ ہيں اس فرق كے ساتھ كہ الياس تو خشكى پر مامور ہيں ليكن خضر جزيروں اور درياو ں پر مامور ہيں ،بعض دوسرے الياس كى ماموريت بيابانوں ميں اور خضر كى ماموريت پہاڑوں پر خيال كرتے ہيں اور دونوں كے لئے عمر جاودانى كے قائل ہيں ،بعض الياس كو''اليسع''كا فرزند سمجھتے ہيں _
د:_بعض كہتے ہيں كہ الياس بنى اسرائيل كے وہى ''ايليا ''پيغمبرہيں جو''اجاب''بادشاہ بنى اسرائيل كے ہم عصر تھے جنھيں لوگوں نے ''يح''بھى جانا ہے جو مسيح كے تعميد دہندہ تھے _
ليكن قران كى ايات كے ظاہر كے ساتھ جو بات ہم آہنگ ہے وہ يہ ہے كہ يہ لفظ مستقلاً ايك پيغمبر كانام ہے اور قران ميں جن ديگر پيغمبروں كے نام ائے ہيں يہ ان كے علاوہ ہيں جو ايك بت پرست قوم كى ہدايت كے لئے مامور ہوئے تھے اور اس قوم كى اكثريت ان كى تكذيب كے لئے اٹھ كھڑى ہوئي ليكن مخلص مومنين كے ايك گروہ نے ان كى پيروى كي_
بعض اس بات پر توجہ كرتے ہوئے كہ اس قوم كے بڑے بت كا نام''بعل'' تھا يہ نظريہ ركھتے تھے كہ يہ پيغمبر سر زمين ''شامات''ميں مبعوث ہوئے تھے اور ان كى فعاليت كا مركز شہر''بعلبك''تھا جو اس وقت لبنان كا حصہ ہے اور شام كى سرحد پر واقع ہے_
بہرحال اس پيغمبر كے بارے ميں مختلف داستانيں كتابوں ميں بيان كى گئي ہيں اور چونكہ وہ قابل اعتماد و اطمينان نہيں لہذاہم نے انھيں نقل نہيں كيا_
قران ميں جناب الياس عليہ السلام كے واقعہ كو بيان كرتے ہوئے فرمايا گيا ہے :اس وقت كو ياد كرو جب اس نے قوم كو خبردار كيا اور كہا:''كيا تم تقوى اختيارنہيں كرتے''؟(1)
(1)سورہ صافات آيت124
آگے چل كر قرآن ميں اس مسئلہ كے بارے ميں ،اس سے بھى زيادہ صراحت كے ساتھ بيان فرماتاہے :''كيا تم'' بعل ''بت كو پكارتے ہواور بہترين خالق كو چھوڑ رہے ہو ''_(1)
اس سے واضح ہو جاتا ہے كہ ان كا ايك معروف بت تھا ،جس كانام''بعل''تھا_
اور وہ اس كے سامنے سجدہ كيا كرتے تھے حضرت الياس عليہ السلام نے انھيں اس قبيح عمل سے روكا اور عظيم افريدگار عالم اور توحيد خالص كى طرف دعوت دي_
اسى وجہ سے ايك جماعت كا نظريہ ہے كہ حضرت اليا س عليہ السلام كى فعاليت كا مركز'' شامات'' كے شہروں ميں سے شہر ''بعلبك ''تھا_
كيونكہ ''بعل''اس مخصو ص بت كانام تھا اور ''بك''كا معنى ہے شہر_
ان دونوں كى اپس ميں تركيب سے ''بعلبك ''ہوگيا،كہتے ہيں كہ سونے كا اتنا بڑا بت تھا كہ اس كا طول بيس ہاتھ تھا ،اس كے چار چہرے تھے اور اس بت كے چار سوسے زيادہ خادم تھے
البتہ بعض كسى معين بت كو ''بعل''نہيں سمجھتے بلكہ بت كے مطلق معنى ميں ليتے ہيں مگر بعض دوسرے اسے ''رب اور معبود''كے معنى ميں سمجھتے ہيں _
بہر حال الياس عليہ السلام نے اس بت پرست قوم كى سخت مذمت كى اور مزيد كہا :''اس خدا كو چھوڑ رہے ہو جو تمہارا اور تمہارے گزشتہ اباو اجداد كا پروردگار ہے _''(2)
تم سب كامالك و مربى وہى تھا اور ہے ،اورجو نعمت بھى تمہارے پاس ہے وہ اسى كى طرف سے ہے اور ہر مشكل كا حل اسى كے دست قدرت سے ہوتا ہے ،
اس كے علاوہ نہ تو خير و بركت كا كوئي اور سر چشمہ موجود ہے اور نہ ہى شرو افت كا كوئي اور دفع كرنے والا ہے _
(1)صافات ايت 125
(2)سورہ صافات 126
ليكن اس سرپھر ى اور خود پسند قوم نے خدا كے اس عظيم پيغمبر كے استدلالى پند و نصائح اور واضح ہدايات پر كان نہ دھرے اور ''اس كى تكذيب كے لئے اٹھ كھڑے ہوئے ''_(1)
خدا نے بھى ان كى سزا كو ايك مختصر سے جملے ميں بيان كرتے ہوئے كہہ ديا'' :وہ بار گاہ عدل الہى اور اس كى دوزخ كے عذاب ميں حاضر كئے جائيں گے _''(2)اور اپنے قبيح اور بد اعمال كى سز اكا مزا چكھيں گے_ ليكن ظاہر ہوتا ہے كہ چھوٹا سانيك ،پاك اور مخلص گروہ حضرت الياس عليہ السلام پر ايمان لے ايا تھا لہذا ان كا حق فراموش نہ كرتے ہوئے بلا فاصلہ فرمايا گيا ہے :''مگر خدا كے مخلص بندے_''(3)
قران اس واقعہ كے اخر ميں فرماتا ہے :''ہم نے الياس كا نيك نام بعد والى امتوں ميں جاوداں كر ديا_''(4)دوسرے مرحلے ميں قران مزيد كہتا ہے :''الياسين پر سلام و درود ہو_''(5)(6)
تيسرے مرحلے ميں فرياماگيا ہے :''ہم نيكوں كاروں كو اسى طرح سے بدلہ ديا كرتے ہيں _''(7)
چوتھے مرحلے ميں ان تمام باتوں كى اصل بنيادى يعنى ايمان كا ذكر ہے :يقينا وہ (الياس )ہمارے مومن بندوں ميں سے ہے ''(8)
''ايمان ''و''عبوديت''احسان كا سر چشمہ ہے اورا حسان مخلصين كى صف ميں شامل ہونے اور خدا كے سلام كا حقدار ہونے كا سبب ہے _
(1)سورہ صافات127
(2)سورہ صافات127
(3)سورہ صافات128
(4)سورہ صافات129
(5)سورہ صافات130
(6)''الياس ''كى جگہ ''الياسين ''انا اس وجہ سے ہے كہ الياسين بھى الياس كے ہم معنى ہيں يا اليا س اوران كے پيرو كاروں كے لئے ايا ہے
(7)سورہ صافات131
(8)سورہ صافات132