جب انسان قرآن سے مانوس ہو جائے گا تو زندگی و معاشرے کے گوناگوں امور میں قرآن کی بات پر توجہ دے گا ۔ اچھی آواز (تلاوت) قرآن کو شیریں تر بنا دیتی ہے اور دلوں میں اس کے اثرات میں اضافہ کرتی ہے۔ قاریان محترم بالخصوص نوجوانوں کو چاہئے کہ قرآن کی اس انداز سے تلاوت کریں کہ دل ذکر الہی میں محو ہو جائیں اور ان میں خضوع و خشوع کی کیفیت پیدا ہو۔ آیات قرآنی کے سامنے خضوع و خشوع، قرآنی ہدایت کی راہ ہموار کرتا ہے اور جب قرآن کی آیات شریفہ الہام الہی کے عنوان سے دل پر نازل ہوتی ہیں تو دل کی گہرائیوں میں اترتی چلی جاتی ہیں اور قلوب ان آیات الہی کے مطابق ڈھل جاتے ہیں ۔
جن دلوں نے قرآن کے اہم پیغام کا ادراک کر لیا ہے ذاتی مفادات اور امور کی خاطر عظیم قومی اتحاد کو درہم برہم نہیں کرتے ۔
قرآنی تعلیمات کے مطابق دشمنوں کے سامنے سخت و آہنیں اور دوستوں کے ساتھ مہربان اور نرم ہونا چاہئے ۔
ہم اپنے قلوب کو باران رحمت الہی اور ہدایت قرآنی کا ظرف قرار دیں تو قرآن کے پیغامات کو قبول کرنا آسان ہو جائے گا اور ذاتی مفادات، جاہ پسندی اور ثروت اندوزی آیات الہی پر عمل کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی ۔
قرآن ہماری دائمی احتیاج ہے اور اس کی تاثیر ہمیشہ کے لئے ہے، قرآنی معارف و تعلیمات لا متناہی ہیں اور قرآن سے انسیت پیدا کرکے نئے ابواب اور گرہوں کو آسانی سے وا کیا جا سکتا ہے ۔
آیات قرآنی آب حیات ہیں، محفل قرآن سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب