قرآن كریم میں بہت سی آیتیں عیسائیوں پر تنقید اور ان كے اعمال و اعتقادات كی تصحیح میں وارد ھوئی ھیں ۔ ان آیتوں میں بہت سی آیتیں مدنی سوروں (بقرہ ، آل عمران اور مائدہ) میں آئی ھیں جو پیغمبر اكرم (ص) اور اھل كتاب كے درمیان مورد بحث موضوعات اور مسائل كو بیان كرتی ھیں ۔ دوسری طرف مسلمانوں نے جو ۱۴ سو سال پہلے ان آیتوں كی تفاسیر اور اظہار خیالات كیا تھا ان میں خود ایك خاص طریقہ كا اختلاف پایا جاتا ھے ۔ یہ كتاب " مسیحیان در قرآن " عیسائی حضرات قرآن كی نظر میں " قدیم و جدید تفاسیر كی ایك تحقیق ھے قرآن مجید كی ان سات آیتوں كے متعلق جو عیسائیوں كے سلسلے میں وارد ھوئی ھیں جس كو دس مفسرین قرآن نے مورد تحقیق قرار دیا ھے ، جو مسلمان مفسروں كی سنت تفسیر كی بنیاد اور ان كی ادیان و مذاھب كے درمیان مناسبات پر تجہ دینے كو نمایاں اور روشن كرتی ھے ۔ اس سے پہلے بھی قرآن كی جزئی و موضوعی تفاسیر كے سلسلے میں تحقیقات انجام پائی ھیں كتاب حاضر كو بعض جہتوں میں ان سے مقایسہ كیا جاسكتا ھے ۔ مثلا جان اسمتھ 1. Smith) (Jane اپنی كتاب میں تاریخی اعتبار سے تحقیق كے اور لفظ "اسلام" كے معنی كو روشن كرنے كے لئے قرآن كریم كی تفسیروں كے سلسلہ میں (میسولا ، ۱۹۷۵ ء میں) لفظ اسلام كو ایك مشابہ روش كے تحت اسلامی مفسروں كی نگاہ كے اعتبار سے تحقیق كیا ھے ۔
اس كتاب كی مؤلف ایك خاتون ھیں جن كا نام " جین دمن مك اولیف " ھے ۔ وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی (واشنگٹن ، امریكہ) اسلامی مطالعات كے شعبہ میں اس وقت استاد ھیں ۔ انھوں نے بی ۔ اے (B. A) كی ڈگری ٹرینیٹی كالج (واشنگٹن ، امریكہ) سے حاصل كی ۱۹۷۹ ع میں ایم ۔ اے(M. A) كی ڈگری ادیان و مذاھب كے مطالعات كے موضوع پر ٹورنٹو یونیورسٹی (كناڈا) سے حاصل كی ، ۱۹۸۴ ع میں ڈاكٹریٹ كی ڈگری اسی یونیورسٹی سے اسلامی مطالعات كے موضوع پر حاصل كی ۱۹۸۶ ع سے لیكر ۱۹۹۲ ع تك (Emory) ، (Atlanta) اور (Georgia) كی یونیورسٹیوں میں مطالعات دینی اور اسلامی موضوعات كی تدریس میں مشغول تھیں ۱۹۹۲ع سے ۲۰۰۰ع تك ٹورنٹو یونیورسٹی (كناڈا) میں مطالعات اسلامی موضوع كی استاد تھیں اور اس مدت میں اپنی استادانہ حیثیت سے تمدن و ادیان اور ایشیا (ایران، عربستان ، عراق ، فلسطین ، افغانستان ، پاكستان اور ھندوستان وغیرہ) كے تہذیب و تمدن كی دو ڈپارٹمنٹ میں تدریس میں مشغول رھیں ۲۰۰۰ع سے لیكر ابھی تك جارج ٹاون یونیورسٹی (واشنگٹن ، امریكہ) كی وائس چانسلر ھیں ۔
تالیفات
مك اولیف كی اكثر آثار و تالیفات عیسائیت اور عیسائی حضرات قرآن كی نظر میں اور اسلامی تفاسیر كے سلسلے میں ھیں ، ان كی مہم ترین تالیف جس میں انھوں نے چیف اڈیٹنگ كی ذمہ داری ادا كی ھے دائرۃ المعارف قرآن" (۲۰۰۱ ع ۔ ۲۰۰۵ ع) نامی كتاب ھے ۔ جس كی شروعات انہوں نے ۱۹۹۲ع میں لایڈن (ھالینڈ) كی انتشارات بریل اور بہت سے افراد جو اس وقت قرآنی تحقیقات میں مشہور تھے ان كی مدد سے اس كو سات سو كے نزدیك موضوعات پر مشتمل ۵جلدوں میں شائع كیا ھے ۔
قرآنی كتابوں كے بعض موضوعات اس طرح ھیں :
۱۔ "عیسائی حضرات قرآن كی نظر میں" اس موضوع كے ضمن میں نئی ۔ پرانی تفاسیر كی تحقیق ھے ۔ (یہ ان كی P.H.D كی تھیسس ھے ، كمبریج ، ۱۹۹۱ع )
۲۔ تاریخ طبری كا ترجمہ (مقدمہ اور كتاب "تاریخ الرسل و الملوك" كی جلدوں سے ۲۸ویں جلد كی شرح و ترجمہ انگریزی زبان میں) آلبانی ، (امریكہ ۱۹۹۵ع)
۳۔ قرآنی دائرۃ المعارف"( چیف اڈیٹر ، ۵ جلدی ، لایڈن ۲۰۰۱ ع ۔ ۲۰۰۵ع)
۴۔ یہودیت و عیسائیت كی تاریخ اور اسلام میں تفسیر كے طریقۂ كار كے سلسلہ میں ایك مشترك كتاب كی چیف اڈیٹر ۔ (نیو یارك ۲۰۰۳ع)
كتاب كا تعارف
اس وقت ھم كتاب " عیسائی حضرات قرآن كی نظر میں " كی تھوڑی سی تحقیق كی طرف پلٹ رھے ھیں ، اس كتاب میں مؤلف كا اصلی ھدف یہ ھے كہ سنت اسلامی كی روشنی میں عیسائیوں كے سلسلہ میں تحقیق ( اكثراً تفاسیر سےماخوذ ھے) كیا جائے ۔ مولف كا ھمیشہ سے سوال یہ رھا ھے كہ كیا لفظ عیسائی مسلمانوں كے ذھن میں دقیقاً وھی ھے جو عیسائی حضرات خود تصور كرتے ھیں؟ (ص ۸۔ ۹) اس سلسلہ میں صحیح معلوم نہیں مؤلف نے كیوں مسلمانوں كے عقیدہ میں عیسائیوں كی تصویر كی تلاش فقط ادبیات اور تفسیری متنوں كی بنا پر كیا ھے كلامی ، حدیثی اور فقہی كتابوں كے اعتبار سے نہیں ۔
" عیسائی حضرات قرآن كی نظر میں " نامی كتاب ایك مقدمہ اور دو اصلی حصہ پر مشتمل ھے ، پہلا حصہ دو فصل اور دوسرا حصہ سات فصلوں اور ایك نتیجہ پر مشتمل ھے ۔ پہلی فصل كا نام " متن و تفسیر " (ص ۱۳ ۔ ۳۶) ھے اس فصل میں قرآن كے متن كی پہچان اور اس كی جمع آوری تدوین ، قرآن كی تفسیر و دگرگونی اور تكامل كے اعتبار سے اور اس زمانہ میں قرآن كی نئی تفاسیر كے اوپر بحث كی ھے ۔ اور ان موضوعات كی مسلمانوں كی آراء اور غربیوں كی جدید و قدیم تحقیقات پر تكیہ كرتے ھوئے تحصیل كیا ھے مولف كا مطالعہ مسلمانوں كی آراء اور غربیوں كے مختلف نظریات كے سلسلہ میں كامل ھے ۔ لیكن اس جہت سے كہ یہ باتیں ان كی كتاب كا اصلی موضوع نھیں ھیں لھٰذا بہت ھی كم انتخاب اور مختصر ذكر كیا ھے ۔
دوسری فصل كے موضوع كا نام " طبری سے طباطبائی تك " (ص ۳۷ ۔ ۸۹ ) ھے ۔ مؤلف نے اس فصل میں وہ معروف و مشھور تفاسیر جن كی طرف انہوں نے مطالعات كے دوران رجوع كیا تھا اس كی معرفی كی ھے ، دس مفسروں كے تفسیری نظریات اس كتاب میں مورد تحقیق قرار پائے ھیں جو ترتیب كے ساتھ درج ذیل ھیں : طبری ، شیخ طوسی ، زمخشری ، ابو الفتوح رازی ، ابن جوزی ، فخر الدین رازی ، ابن كثیر ، ملا فتح اللہ كاشانی ، رشید رضا اور علامہ طباطبائی ۔ ان میں صرف چار تفاسیر شیعہ مفسرین كی اور باقی اھل سنت حضرات كی ھیں ، ان میں دو تفسیر فارسی میں اور باقی عربی زبان میں ھیں ، ان میں دو تفسیر كاملاً حدیث و روایت (روائی) كے نقطہ نظر پر بحث كرتی ھیں اور باقی تفسیریں غیر روائی ھیں ، ان میں دو تفسیر جدید دور (چودھویں صدی) كی اور باقی تیسری صدی سے لے كر دسویں صدی ھجری تك كی ھیں ۔ اسی بنا پر مولف كے انتخاب كو جامع جانا جاسكتا ھے ۔ مك اولیف نے اس فصل میں مفسروں كے حالات زندگی ، تحصیلات ، تالیفات اور ان كے افكار كو مختصر اور دقیق طریقہ سے بیان كیا ھے اور اصلی بحث میں وارد ھونے سے پہلے دوسرے حصہ میں ( تیسری فصل سے لے كر نویں فصل تك) ان تفاسیر كی خصوصیات اور تفسیری نقطۂ نگاہ كو ( اصولاً عربی قارئین كے لئے ) معرفی كیا ھے ۔ اس كتاب میں ایك قابل توجہ بات یہ ھے كہ مؤلف نے یوروپی اور عربی متون كے علاوہ فارسی مآخذ سے كافی استفادہ كیا ھے ۔
كتاب كا دوسرا حصہ ( تیسری فصل سے لے كر نویں فصل تك ) كتاب كا اصل اور اھم ترین حصہ قرار پاتا ھے ۔ مؤلف نے كتاب كے اس حصہ كا نام " قرآن كی تعریف عیسائیوں كی زبانی " ركھا ھے ، دوسرے حصہ كے تیسری فصل سے لے كر نویں فصل كی ھر ایك فصل میں عیسائیوں كے سلسلہ میں ایك قرآنی تاریخ و قصہ كی تحقیق و تحلیل كی ھے ۔ اس طریقہ سے مؤلف نے سات آیت یا كچھ آیات قرآنی كو پیش كیا ھے جو تمام كی تمام آیتیں عیسائیوں كے سلسلہ میں ھیں اور كوشش كی ھے كہ مسلمان مفسروں كی تفسیر اور ان كی سمجھ كو ان آیات كے ذریعہ تلاش و جستجو كریں ۔ یہ سات آیتیں درج ذیل ھیں ۔ سورۂ بقرہ ، آیت ۶۲ ، سورۂ آل عمران ، آیت ۵۵ اور ۱۹۹ ، سورۂ مائدہ ، آیت ۶۶ اور ۸۲۔ ۸۳ سورۂ قصص ، آیت ۵۲۔ ۵۵ ، سورۂ حدید ، آیت ۲۷ ، یہ ساری آیتیں عیسائیوں كی مثبت تعریف و توصیف میں وارد ھوئی ھیں ، ان میں بعض اس بات كو بیان كرتی ھیں كہ اھل كتاب كے درمیان عیسائی بہترین گروہ ھے جو مسلمانوں سے ھمدلی و دوستی ركھتا ھے ، یہودیوں كے بر خلاف ، ان میں بہت سے افراد ایسے ھیں جو قرآن پر پہلے ھی سے ایمان ركھتے اور اپنے كو مسلمان جانتے ھیں ، عیسائیوں میں كچھ افراد ایسے بھی ھیں جو معتدل اور میانہ رو ھیں اور افراط و تفریط سے دور ھیں ۔ آخر كار ان كے نیك اعمال كی جزا خداوند عالم كے نزدیك محفوظ ھے ۔
اس كتاب میں مك اولیف كا اصلی نظریہ (جو منابع اسلامی كے سلسلہ میں ایك خاص انتخاب كے ساتھ بیان ھوا ھے ) یہ ھے كہ قرآن كی آیتیں عیسائیت اور عیسائیوں كے سلسلہ میں اسلامی مفسروں كی سمجھ سے زیادہ واضح اور روشن ھیں ۔ ان كے نظریہ كے مطابق ان آیات كی طرز و مشكل نحوی نقطۂ نظر ، معنی شناسی اور كلامی اعتبار سے تساھل و تسامح كی حامل ان تفاسیر سے كہیں زیادہ ھے جس كی مسلمان مفسرین نے پہلے سے حد بندی كردی ھے اور اپنی خاص ذھنیتوں كی بنیاد پر عیسائیت كو پیش كیا ھے ۔ ان ساری چیزوں كے باوجود نہیں ھوسكتا ھے كہ ان كے نظریہ كو ۔ جو كہ ان تفسیری نظریات كو تمام جوانب كی تاثیر گذاری اور مذاھب اسلام و عیسائیت كے درمیان كی مناسبتیں اور عیسائیوں كے سلسلہ میں مسلمانوں كے نظریات پر متبنی ھے ۔ كامل طریقہ سے قبول كیا جائے كیوں كہ اس كتاب كی تمام بحثوں میں كلامی افكار اور مسلمانوں كے تاریخی نظریات و كاوشوں كے درمیان واضح فرق كو بیان نہیں كیا گیا ھے ۔
مولف كا اسلامی تفاسیر كی طرف رجوع اور اس سے استفادہ كرنا كافی قابل دید ھے لیكن شاید یہ نكتہ غربیوں كے لئے (نہ كہ مسلمانوں كے لئے) تھوڑا عجیب محسوس ھو كہ كچھ تفسیری آراء و اقوال پشت در پشت مفسروں كے درمیان تكرار ھوئے ھیں فارسی یا عربی روائی یا غیر روائی شیعہ یا سنی ھونا ان میں سے كوئی بھی دس عدد مفسروں كے آراء و نظریات میں اس قدر تفاوت ایجاد نہیں كرتی ھے ۔ فقط تفسیروں كا قدیم یا جدید ھونا( المنار رشید رضا اور المیزان علامہ طباطبائی میں تفاوت دیكھنے كو ملتا ھے ۔
(حوالہ سائٹ صادقین(